میں تنہائی کا حاصل ہو گیا ہوں
بھری دُنیا میں شامل ہوگیا ہوں
بھری دُنیا میں شامل ہوگیا ہوں
اُسے آساں سمجھ لینے کی دُھن میں
میں اپنے آپ مشکل ہوگیا ہوں
میں اپنے آپ مشکل ہوگیا ہوں
بہت پتّھر بنا ہُوں ٹوٹنے کو
مگر اِک چوٹ سے"دل" ہو گیا ہُوں
مگر اِک چوٹ سے"دل" ہو گیا ہُوں
میری فطرت رہی ہے قتل ہونا
مگر مشہور "قاتل" ہو گیا ہُوں
مگر مشہور "قاتل" ہو گیا ہُوں
غبارِ ہمسفر کے ساتھ رہ کر
پسِ محرابِ منزل ہو گیا ہُوں
پسِ محرابِ منزل ہو گیا ہُوں
مجھے دریا سے مِلنے کی ہوس تھی
بکھر کر ریگِ ساحل ہو گیا ہُوں
بکھر کر ریگِ ساحل ہو گیا ہُوں
کہا کل چاند نے بنجر زمیں سے
میں آبادی کے قابل ہو گیا ہُوں
میں آبادی کے قابل ہو گیا ہُوں
ضروری تھا میرا محسنؔ سے مِلنا
میں خُود رَستے میں حائل ہو گیا ہُوں
میں خُود رَستے میں حائل ہو گیا ہُوں
No comments:
Post a Comment